ماسکو3جولائی(ایس اونیوزآئی/ این ایس انڈیا)امریکا اور روس دونوں عالمی طاقتیں ہونے کے زعم میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی سمندری حدود میں اپنی اپنی اجارہ داری کے لیے بھی کوشاں رہتے ہیں۔ جہاں اکثر دونوں ملکوں کے بحری جنگی جہاز خطرناک حد تک ایک دوسرے کے قریب آنے سے تصادم کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ روسی اور امریکی بحری جنگی جہازوں کی مڈبھیڑ کا ایک تازہ واقعہ حال ہی میں بحر متوسط کی مشرقی حدود میں پیش آیا جہاں دونوں ملکوں کے جنگی بحری جہاز ایک دوسرے کے خطرناک حد تک قریب آ گئے۔ دونوں ملکوں نے اپنی اجارہ داری ظاہر کرتے ہوئے ایک دوسرے پر مداخلت کا الزام عاید کیا ہے اورغلطی ایک دوسرے کے سر تھوپنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ بحر جنگی جہازوں کا ایک دوسرے کے قریب آنا روسی نیوی کی پیشہ وارانہ غلطی کی نشاندہی کرتا ہے۔دونوں ملکوں کے جنگی بحری جہازوں کی باہم قربت نے روس اور امریکا کو ایک بار پھر ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا ہے جہاں دونوں ملک اس واقعے کا ایک دوسرے کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روسی بحری جہاز یاروسلاف موڈری نے سمندر میں جنگی مشقوں کے دوران غیر پیشہ وارانہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور بحر متوسط کے مشرق میں موجود امریکی بحری جنگی جہاز کے قریب جا پہنچا۔بحر متوسط میں دونوں ملکوں کے جنگی بحری جہازوں کی مڈ بھیڑ کا یہ ایک سال میں دوسرا واقعہ ہے۔ سترہ جون کو روس کا ایک بحری جنگی جہاز امریکی جنگی بیڑے سے وابستہ ایک جہاز گریولی سے 288میٹر کے فاصلے پر جا پہنچا تھا جس پر دونوں ملکوں میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔امریکی حکام نے الزام عاید کیا ہے کہ روس سمندر میں جنگی مشقیں کرتے ہوئے سمندری سفر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دوسری جانب روسی حکام کا کہنا ہے کہ عالمی پانیوں میں موجود امریکی بحریہ کے جہاز دونوں ملکوں کے درمیان باہمی بحری سلامتی کے معاہدوں کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔رواں سال اپریل میں بحر البلطیق میں مریکی بحری بیڑے ڈونلڈ کوک کے انتہائی قریب سے روس کے سیخوی جنگی طیارے نے پرواز کی تھی جس پر امریکی خوف زدہ ہو کر رہ گئے تھے۔ امریکا نے اس واقع پر بھی ماسکوسے احتجاج کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ حرکت قرار دی تھا۔